نقرہ،17جنوری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا) ترکی کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس اور خفیہ اداروں نے ایک مشترکہ آپریشن میں سال نو کے جشن کے لیے استنبول میں برپا ایک تقریب پراندھا دھند فائرنگ میں ملوث مشتبہ دہشت گرد کو حراست میں لے لیا ہے۔ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اناطولیہ نے سیکیورٹی ذریعے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ انسداد دہشت گردی فورسز نے استنبول میں اسنیورٹ کے مقام پر ایک مشتبہ دہشت گرد کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا جہاں سے نائیٹ کلب میں حملہ کرنے والا دہشت گرد پکڑا گیا ہے۔
سرکاری ٹی وی چینل ٹی آر ٹی نے بھی اپنی رپورٹ میں نائیٹ کلب کے حملہ آور کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ ٹی وی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے وسیع پیمانے پر تلاشی مہم کے بعد آخر کار نائیٹ کلب پرحملہ کرنے والے غیرملکی شدت پسند کو ایسنیورٹ کالونی سے اس کے چار سالہ بیٹے اور ایک کرغیزی میزمان سمیت حراست میں لے لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گرفتار کیے گئے مشبہ شدت پسند کی شناخت ابو محمد الخراسانی کے نام سے کی گئی ہے جب کہ وہ عبدالقدیر میشاری پوف کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ شخص اپنے ایک چار سالہ بیٹے کے ہمراہ استنبول میں ایسنیورٹ کالونی میں ایک کرغیزی نژاد شخص کے گھر پر چھپا ہوا تھا۔ پولیس نے عبدالقدیر بیشاری پوف کو اس کے بیٹے اور میزبان سمیت حراست میں لے کر کسی نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ مشتبہ شخص خود بھی زخمی ہے۔ اسے علاج کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ترک ذرائع ابلاغ نے اس کی گرفتای کے وقت کے مناظر بھی دکھائے ہیں۔ترکی کے اخبارھابر ترک کے مطابق پولیس نے تازہ کارروائی میں گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد پانچ ہے جن میں تین خواتین بھی شامل ہیں۔ ان میں نائیٹ کلب میں سال نوکا جشن منانے والے 39افراد کو ہلاک کرنے کا مرکزی ملزم بھی شامل ہے۔
قبل ازیں ترک وزیرخارجہ مولود جاویش اوگلو نے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ نائیٹ کلب پر حملہ کرنے والے مشتبہ شخص کی شناخت ہوچکی ہے تاہم انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔ البتہ نائب وزیراعظم کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ نائیٹ کلب پر حملہ کرنے والا شخص غالبا یغور نسل کا باشندہ ہوسکتا ہے۔ٹی آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق نائیٹ کلب کا مشتبہ حملہ آور ایک کرغیزی شہری کے ساتھ مل کر کرائے کے ایک مکان میں رہ رہا تھا۔ اس کے ساتھی کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق مشتبہ حملہ آور ازبک ہے اور اس کا تعلق داعش کے ساتھ بتایا جاتا ہے۔